گیسوئے اردو بعنوان قصہ گوئی

473 Views

تاریخ گواہ ہے کہ ہر زبان ترویج کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد اپنی بنیاد اور اہمیت رقم کرتی ہے۔اردو ترکی، فارسی، عربی اور دیگر زبانوں کے زیر سایہ پروان چڑھی اور دنیائے عالم میں چھا گئی۔آج یہ زبان اپنی مضبوط شاخوں کی مدد سے پوری دنیا میں جانی پہچانی اور بولی جاتی ہے۔

قصہ گوئی اردو ادب کی قدیم تاریخ کا حصہ اور نصاب میں شامل ایک ایسی صنف ہے جو ادب اور الفاط کے فروغ کے ساتھ ساتھ اس دور کے قصوں ،کہانیوں اور تاریخی پس منظر کی اشاعت بھی کرتا ہے۔ داستان گوئی ایک ایسا ہنر جو داستان گو کے الفاظ پر تھرکتا ہوا وہ منظر پیش کرتا ہے کہ سننے والا قصے میں محو ہو کر خود کو اس دنیا کا سمجھنے لگتا ہے۔

مردان بیکن ہاؤس اسکول کے زیر اہتمام مڈل اور سنیئر اسکول کے طلبا و طالبات نے قصہ گوئی کی صنف کی تجدید کرتے ہوئے گیسوئے اردو کے عنوان سے ایک رنگا رنگ اور خوبصورت پروگرم کا انعقاد کیا۔ پروگرام میں قصہ چار درویش کے حوالے سے پہلی بار مڈل اور سینئر اسکول کے طلبا و طالبات نےقصہ گوئی منفرد اور دلکش انداز سے پیش کی۔پروگرام کو مزید چار چاند مشاعرے نے لگائے جب بچوں نے مشہور شعرا کرام کے کلام کو اپنے خوبصورت انداز میں پیش کرتےہوئے سامعین کے دل موہ لیے۔

دیگر پروگراموں میں لوک رومانی کردار، ربن پرفارمنس مزاحیہ مضمون درد مذکر ہے یا مونث، مزاحیہ شاعری میں کلام وہ اکثر مجھ سےکہتی تھی ریاضی کچھ سکھا دو نا اور کشش کے اصول جیسے مضمون کے بہترین نمونے پیش کیےگئے ۔ موسیقی الفاظ کے اتار چڑھاؤ اور سر کے ملاپ نے ایک حسین امتزاج حاضرین و سامعین کے سامنے پیش کیا۔

بچوں کی محنت، دلچسپی اور جزبہ شوق نے پروگرام کے ہر رنگ اور مقصد کو دوبالا کردیا۔رومانی کرداروں نے رنگین  قوس قزح کی طرح محفل کو رنگین کردیا۔ قصہ گوئی کے کردار اور انداز حاضرین کی توجہ کا مرکز بنے