ایک خوبصورت صبح احمد اسکول جا رہا تھا۔ موسم خوشگوار تھا، پرندے چہچہا رہے تھے، اور سورج نرم روشنی پھیلا رہا تھا۔ راستے میں احمد نے ایک بزرگ آدمی کو دیکھا جو بھاری تھیلا ٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کے چہرے پر تھکن صاف نظر آ رہی تھی۔
احمد فوراً ان کے پاس گیا اور ادب سے بولا,“دادا جان! میں آپ کا تھیلا اسکول کے راستے تک پہنچا دیتا ہوں۔”
بزرگ آدمی نے مسکرا کر کہا، “بیٹا، تم بہت نیک دل ہو۔ اللہ تمہیں کامیاب کرے۔احمد نے خوشی خوشی ان کی مدد کی اور ان کے ساتھ چلتے ہوئے باتیں کرتا رہا۔ وہ دونوں اسکول کے قریب پہنچے تو بزرگ نے احمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا،
“نیکی کا بدلہ ہمیشہ نیکی میں ملتا ہے۔ تمہاری نیکی تمہارے دل کو ہمیشہ روشن رکھے گی۔”
جب احمد اسکول پہنچا تو اُستاد نے سبق شروع کیا۔ آج کا موضوع تھا “اچھے اعمال اور دوسروں کی مدد”۔ اُستاد نے کلاس سے پوچھا، “کیا کسی نے آج کوئی نیکی کی ہے؟”
احمد نے ہاتھ اُٹھا کر اپنی کہانی سنائی۔ سب بچے توجہ سے سننے لگے۔ آخر میں اُستاد نے احمد کی تعریف کی اور کہا،
“بچو! نیکی کا انعام صرف دعاؤں میں نہیں بلکہ دل کی خوشی میں بھی چھپا ہے۔ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرو، چاہے وہ کتنی ہی چھوٹی بات کیوں نہ ہو۔”
احمد بہت خوش ہوا۔ اس نے دل میں عہد کیا کہ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرے گا اور نیکی کو اپنی عادت بنائے گا۔
سبق:نیکی کا کوئی عمل چھوٹا نہیں ہوتا۔ دوسروں کی مدد کرنا، مسکراہٹ بانٹنا اور احترام دکھانا ہی اصل خوشی ہے۔