“آلودگی کا مسئلہ 🌎” تحریر: گاتی آرا

4 Views

فضا ہے دھندلی، دریا ہے گندہ،
زمین پر کچرا، منظر ہے سَندہ۔
یہ دھرتی ماں جو دیتی ہے پیار،
ہم نے اسے دے دیا ہے انکار۔

کارخانے، گاڑیاں، دھواں دھواں،
سانس لینا بھی ہو گیا ہے امتحاں۔
فضا کی آلودگی لاتی ہے بیماری،
دمہ، کھانسی، اور دِل کی بیزاری۔

ندیوں میں بہتا زہریلا پانی،
مار رہا ہے مچھلی، کچھوا، اور بانی۔
پلاسٹک، کیمیکل، فضلہ بے حساب،
پیاسے کو ملتا ہے زہر کا آب۔

زمین پہ پھیلا کوڑا کرکٹ،
کہیں پلاسٹک، کہیں شیشہ چمک۔
درخت کاٹے، سبزہ مٹایا،
ماحول کو ہم نے خود ہی جلایا۔

مگر ابھی وقت ہے جاگنے کا،
نظامِ قدرت کو سنوارنے کا۔
کم کرو پلاسٹک، دھواں، اور شور،
استعمال کرو صاف توانائی کا زور۔

صاف پانی، صاف ہوا، سب کا حق،
آؤ کریں مل کر کوئی سچّا فرق۔
ری سائیکل، ری یوز، کم استعمال،
یہی ہے حل، یہی ہے کمال۔

آلودگی کو مات دینی ہے،
زمین کو پھر سے سنوارنا ہے۔
ہم سب کو مل کر چلنا ہو گا،