”زبانِ یارِ من ترکِ من است
مگر زبانِ دل، اُردو زباں سے بندھی ہوئی ہے“
بیکن ہاؤس جوہر پرائمری کیمپس میں حسبِ روایت اس سال بھی اکتوبر کے مہینے میں ہفتۂ اردو ادب کا بھرپور جوش و خروش کے ساتھ انعقاد کیا گیا۔ اردو، جو ہماری قومی زبان اور ہماری تہذیبی شناخت کا اہم ستون ہے، اس کی ترویج اور محبت کو نئی نسل کے دلوں میں بسانا نہایت ضروری ہے۔ جوہر پرائمری کیمپس میں ہمیشہ اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ طلبا نہ صرف زبان کو پڑھیں بلکہ محسوس بھی کریں، اس سے رشتہ بھی جوڑیں اور اس پر فخر بھی کریں۔ اسی مقصد کے تحت اس سال کے ہفتۂ اردو ادب کو تخلیقی سرگرمیوں سے سجایا گیا، جن میں جماعت پنجم اور ششم کے طلبا نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔
جماعت پنجم — کہانی نویسی اور بیت بازی کی محفلیں
جماعت پنجم میں دو اہم سرگرمیاں ترتیب دی گئیں: کہانی نویسی اور بیت بازی۔
بچوں کو کہانی لکھنے کا کام نہ صرف تخلیقی اظہار کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں الفاظ کے استعمال، خیال کی روانی اور واقعات کے ترتیب دینے کی مشق بھی دیتا ہے۔ طلبا نے اپنی لکھی ہوئی کہانیوں کو نہ صرف تحریر کیا بلکہ انہیں ڈیجیٹل انداز میں بھی پیش کیا، جس سے ان میں تکنیکی مہارت کے ساتھ ساتھ اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔
بیت بازی کے مقابلے میں طلبا کو مشہور اور معیاری شعراء کے منتخب اشعار فراہم کیے گئے تھے۔ اس سرگرمی نے بچوں میں نہ صرف دلچسپی پیدا کی بلکہ ان کی ادبی معلومات میں اضافہ کیا اور اردو شاعری سے قربت بھی پیدا ہوئی۔ طلبا کی ٹیموں نے بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا، جو ان کی زبان سے محبت کا عکاس تھا۔
جماعت ششم — نظم نویسی، تقریر نگاری اور کامک اسٹرِپ سازی
جماعت ششم میں تخلیقی سرگرمیوں کا دائرہ مزید وسیع تھا۔
طلبا نے تین اہم سرگرمیوں میں حصہ لیا:
۔ نظم نویسی
۔ تقریر نگاری
۔ کامک اسٹرپ کی تیاری
نظم نویسی نے بچوں کو جذبات، مشاہدات اور خیالات کو حسین الفاظ میں پرونے کا موقع دیا۔ تقریر نگاری نے ان کے اظہارِ خیال اور پبلک اسپیکنگ کی صلاحیتوں کو مضبوط کیا۔ سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والی سرگرمی کامک اسٹرپ تھی، جس میں بچوں نے تصاویر، مکالموں اور تخلیقی فکر کو یکجا کرتے ہوئے بہترین کامک اسٹرپس تخلیق کیں۔ اس سرگرمی نے نہ صرف زبان بلکہ تخیل، ٹیم ورک اور بصری اظہار کی مہارتوں کو بھی فروغ دیا۔
اردو سے محبت — وقت کی ضرورت
آج کے دور میں جہاں عالمی زبانوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے، وہیں اپنی مادری زبان سے محبت اور تعلق کم ہوتا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں اسکولوں کا کردار دوگنا اہم ہو جاتا ہے۔ بیکن ہاؤس جوہر پرائمری کیمپس اس بات کو پوری سنجیدگی سے لیتا ہے اور مختلف تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے بچوں میں اردو زبان کے لیے شغف، احترام اور محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اردو اساتذہ کی محنت — محبت کا استعارہ
جماعت پنجم اور ششم کے تمام اردو اساتذہ نے اپنی محنت، جذبے اور خلوص کے ذریعے اس ہفتے کو کامیاب بنایا۔ ان کی بہترین منصوبہ بندی، رہنمائی اور تربیت نے طلبا کو نہ صرف سیکھنے بلکہ اپنی زبان کو محسوس کرنے کا موقع دیا۔ اُن کی کوششوں کے بغیر یہ خوبصورت اور بامقصد سرگرمیاں ممکن نہ ہوتیں۔
اختتامیہ
ہفتۂ اردو ادب بچوں کے لیے نہ صرف سیکھنے کا موقع تھا بلکہ اپنی زبان، ادب اور تہذیب سے رشتے کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی۔ بیکن ہاؤس جوہر پرائمری کیمپس آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ اردو زبان کی خدمت اور ترویج کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔