ننھے لبوں کی نغمہ سنجی – جماعت اوّل و دوم کا مقابلۂ نظم گوئی

4 Views

ادب اور تخلیقی اظہار بچوں کی ذہنی و اخلاقی تربیت میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت ہمارے اسکول میں جماعت اوّل اور جماعت دوم کے طلبہ کے مابین مقابلۂ نظم گوئی کا انعقاد کیا گیا، جو اپنی مثال آپ ثابت ہوا۔
اس مقابلے میں جماعت اوّل کے معصوم اور پُرعزم طلبہ نے نظم “ہمدردی” نہایت سلیقے، خلوص اور سادگی کے ساتھ پیش کی۔ بچوں کی معصوم آوازوں میں ادا کیے گئے الفاظ محبت، احساس اور انسان دوستی کے خوبصورت پیغام لیے ہوئے تھے۔ ان کی پُراعتماد ادائیگی اور نظم کے مفہوم سے بھرپور انداز نے سامعین کو بے حد متاثر کیا۔
دوسری جانب جماعت دوم کے طلبہ نے نظم “صبح کی آمد” کو خوش الحانی، روانی اور دلکش انداز میں پیش کر کے محفل کو مسحور کر دیا۔ آواز کے اتار چڑھاؤ، الفاظ کی درست ادائیگی اور نظم کے جذباتی حسن نے ایک نئی صبح کی تازگی کو گویا لفظوں میں ڈھال دیا۔ بچوں کی پیشکش نے یہ ثابت کر دیا کہ کم عمری میں بھی فنِ اظہار کی بھرپور صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
یہ مقابلہ نہ صرف بچوں کی لسانی مہارتوں کو نکھارنے کا ذریعہ بنا بلکہ ان کے اندر خود اعتمادی، جراتِ اظہار اور تخلیقی سوچ کو فروغ دینے میں بھی معاون ثابت ہوا۔ معزز والدین کی رہنمائی اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی نے اس ادبی سرگرمی کو مزید کامیاب اور یادگار بنا دیا۔
آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس طرح کی ادبی محافل بچوں کے ذوقِ مطالعہ اور حسنِ بیان کو جِلا بخشتی ہیں۔ ہمیں اپنے ننھے شاعروں اور مقررین پر فخر ہے جو آنے والے وقت میں یقیناً ادب و زبان کے روشن چراغ ثابت ہوں گے۔
ہم اپنے تمام طلبہ کو اس شاندار کارکردگی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان
کے تابناک مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔