تحریر: حبیبہ علی
گزشتہ پورا ہفتہ ہمارے اسکول پرائمری کیمپس ایس ایم سی ایچ ایس میں ادب، ثقافت اور زبان کی خوشبو سے مہکتا رہا، کیونکہ ہم نے نہایت جوش و جذبے کے ساتھ “ہفتۂ اردو ادب” منایا۔ بطور معلمہ میرے لیے یہ انتہائی خوشی اور فخر کا موقع تھا کہ بچوں نے نہ صرف اردو زبان کی خوبصورتی کو محسوس کیا بلکہ اس کے ادبی ورثے سے بھی گہری وابستگی دکھائی۔
ہفتے کا آغاز جماعت دوم کے ننھے طلبہ نے یوم ِ اقبال کی پُراثر تقریب سے کیا ، جہاں طلبہ و طالبات نے نہایت احترام ،جوش اور محبت کے ساتھ علامہ اقبال کے اشعار ، ان کی نظمیں اور ان کے نوجوانوں کے لیے دئیے گئے پیغامات اپنے انداز میں سنائے ۔پورا ماحول علم، تخلیق اور جذبۂ پاکستان سے بھرپور رہا۔

ہفتے کا آغاز جماعت دوم کے ننھے طلبہ نے یوم ِ اقبال کی پُراثر تقریب سے کیا ، جہاں طلبہ و طالبات نے نہایت احترام ،جوش اور محبت کے ساتھ علامہ اقبال کے اشعار ، ان کی نظمیں اور ان کے نوجوانوں کے لیے دئیے گئے پیغامات اپنے انداز میں سنائے ۔پورا ماحول علم، تخلیق اور جذبۂ پاکستان سے بھرپور رہا۔ ۔
ہفتۂ اردو ادب میں جماعت سوم کے طلبہ و طالبات کی طرف سے خوبصورت نظم خوانی کا مقابلہ کیا گیا جس میں طلبہ نے منتخب نظموں کو خوبصورت اور سادہ لیکن موثر انداز میں پیش کیا گیا۔ مقابلہ بےحد شاندار تھا جس میں اوّل دوم اور سوم آنے والے طالبعلموں کو شیلڈ اور سرٹیفیکیٹ دئیے گئے۔ اساتذہ اور والدین نے ننھے طلبہ کی اس کاوش کو بھرپور انداز میں سراہا۔



اس ہفتے جماعت چہارم کے طلبہ نے ڈرامہ پیش کیا جس کا عنوان جنگلات کی حفاظت اورآلودگی سے بچاؤ تھا۔ اس ڈرامے میں جنگلات کی حفاظت ،ان کے حاصل ہونے والے فائدے ،آلودگی اور اس سے بچاؤ کے ممکنہ طریقوں پر تفصیل سے پیغام دیا گیا۔ جس میں طلبہ کی اداکاری ،مکالمے اور اظہار تکلم نے سب کو بے حد متاثر کیا اور حاظرین سے خوب داد سمیٹی ۔

جماعت پنجم کی سرگرمی پورے ہفتے کی سب سے دلچسپ جھلک تھی۔ بچوں نے کہانی گوئی کے ذریعےاخلاقی کہانیاں
کلاسیکی کہانیوں کے خلاصےاور ادبی رنگ سے بھرپور واقعات پُراثر انداز میں سنائے۔ان کی آواز کا اتار چڑھاؤ، کرداروں کی ادائیگی اور اظہار کے خوبصورت انداز نے کہانیوں کو زندہ کردیا۔ اس سرگرمی نے بچوں کی زبان دانی اور تخلیقی سوچ کو مزید نکھارا۔ اوّل دوم اور سوم آنے والے طلبہ و طالبات کو شیلڈز اور سرٹیفیکیٹ دئیے گئے۔



ہفتے کے آخر میں خطاطی کے حوالے سے ایک اردو تخلیقی نمائش رکھی گئی جس میں بچوں نے اس دن مختلف انداز میں اپنے نام لکھ کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا خوب اظہار کیا۔ کسی نے خطِ نستعلیق میں اپنا نام بنایا، تو کسی نے رنگوں اور ڈیزائنز کا استعمال کرتے ہوئے اسے منفرد انداز دیا۔ ہر بچے کا نام ایک چھوٹی سی فن پارے کی شکل اختیار کر گیا تھا، جسے دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ بچوں نے نہ صرف محنت کی ہے بلکہ اس فن سے سچی محبت بھی پیدا کر لی ہے۔ یہ سرگرمی اُن کے لیے خوشی کا ذریعہ بھی بنی اور اردو خطاطی سے ان کا تعلق مزید مضبوط ہوا۔
ہفتۂ اردو ادب کے اختتام پر دل میں ایک عجیب سا سکون تھا۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس ہفتے نے بچوں کو نہ صرف زبان سے جوڑا بلکہ ہماری تہذیب اور ادب سے بھی قریب کر دیا۔ انہوں نے اُردو زبان سے محبت کا عملی طور پر مظاہرہ کیا، اور یہی اصل کامیابی ہے۔
آخر میں یہی کہنا چاہوں گی کہ زبان کا فروغ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ یہ ہفتہ صرف سرگرمیوں کا سلسلہ نہیں تھا—یہ ایک ایسا خوبصورت تجربہ تھا جو بچوں کے دلوں میں اردو کی محبت دیر تک جگمگاتا رہے گا۔
