۲۰۲۲ہفتہ اردو ادب

163 Views

                                                                ؎ اردو ہے جس کا نام ہم جانتے ہیں داغ ؔ

                                                             سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے

کسی قوم کی ترقی میں سب سے اہم چیز اُسکی زُبان ہوتی ہے۔زبان معاشرتی عمل اور انسانی خیالات و جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہے ۔ اردو ہماری قومی زبان ہے  کیونکہ کسی قوم کی زبان اس کی تہذیب و ثقافت اور اس کی پہچان ہوتی ہے۔ اقوام عالم میں قومی زبان ہمیشہ سے ایک حساس موضوع ہے اکثر اقوام اپنی قومی زبان پر فخر کرتی ہیں اور ترقی کا ایک اہم ذریعہ قومی زبان بھی  ہے ۔طلبہ  میں اس وقت  اعتماد پیدا ہوتا ہے جب وہ اپنی بات اور اپنا  ذہن کھول کر بیان کر سکیں اور بولتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں  یہی وجہ ہے کہ طویل عرصے سے  یہ مطالبہ کیا جا رہا  ہے کہ پاکستان کا ذریعہ تعلیم قومی زبان ہونا چاہیے تاکہ طلبہ کی صلاحیتوں کو یکساں معیار رکھا جاسکے ہے کہ قومی زبان سے محبت اور عزت کا جذبہ نئی نسل کے دلوں میں پیدا کیا جائے ۔ ابتدائی جماعتوں سے ہی اردو زبان کا معیار بلند کیا جائے۔اس دور میں اردو بولنے والے معاشرے کے سامنے ایک بہت ہی اہم مسئلہ اپنی زبان، ثقافت اور تشخص کے تحفظ کا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ ہم جب مناسب سمجھیں تھوڑی سی فعالیت کرکے اپنے بچوں کی تعلیم کے پانچ سال میں ان مقاصد کے حصول کےلئے کوشش کریں

 

ہر سال کی طرح اس سال بھی بیکن ہاوس اسکول سسٹم ایلیمنٹری کیمپس پی ای سی ایچ ایس نے۷ تا ۱۱    نومبر ۲۰۲۲ کو ہفتہ اردو ادب ‘‘ کا انعقادانتہائی  جوش و خروش کے ساتھ کیا۔ ۔ اساتذہ بچوں میں اردو زبان کا شوق اور لگن پیدا کرنے کے لئے مختلف سرگرمیاں کروائی گئیں ۔ جماعت اول سے پنجم تک کے بچوں نے یہ سرگرمیاں انجام دیں۔ان سرگرمیوں میں مکالمہ نگاری ، کہانی گوئی ، خط نویسی،  داستان گوئی ، پہیلیاں اور لطیفے شامل کیے گئے۔طلباء نے سرگرمیاں  پُرلطف طریقے سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ  مل کر انجام دیں۔ جماعت اول کے بچوں نے  دلچسپ پہیلیاں اور لطیفے سنائے ۔ جماعت دوم کے بچوں نے کہانی گوئی کی سرگرمی انجام دیتے ہوئے مختلف قسم کی دلچسپ اور پر لطف کہانیاں سنا کر اپنے ساتھیوں کو لطف اندوز کیا۔ جس میں انہوں نے کہانی کے کرداروں کے روپ ڈھال کر اس  کو نہایت دلچسپ بنا دیا۔ جماعت سوم کے بچوں نے مکالمہ نگاری کی سرگرمی انجام دی۔ اس سرگرمی میں بچوں کو مختلف قسم کی صورت حال دے کر ان سے رول پلے کروایا گیا۔جماعت چہارم کے بچوں نے داستان گوئی کا انعقاد کیا جس میں بچوں کو مشہور داستان سنائی گئی۔جماعت پنجم  کے بچوں نے خط نویسی کی سرگرمی ا نجام دیتے ہوئے  اپنے اساتذہ کے نام خط لکھ کر اپنے مسائل یا اپنے خیالات کو بیان کیا اور  ان خطوط  کو پوسٹ کے ذریعے بھیجا گیا ۔ ڈاکیا نے  یہ خطوط متعلقہ لوگوں تک پہنچائے۔ یہ تمام سرگرمیاں کرواتے ہوئے بچوں  کے ساتھ ساتھ اساتذہ  بھی خوب لطف اندوز ہوئے۔ بچوں کے نرالے انداز نے سب کے دل موہ لئے۔ بچے ایسی سرگرمیاں کرنے کے لئے مزید فعال ہو گئے۔ یہ بیکن ہاؤس اسکول کی ایک انتہائی عمدہ کاوش ہے۔