“قصہ ہماری تاریخ، کل، اور آج کا انسانی سفر”

196 Views

 

 

قصہ انسان کی سرشت میں شامل ہے اور قصہ کہنا اور سننا زمانے قدیم سے بہ حثیت فن رائج ہے۔

اردو کی نثری اصناف میں افسانے کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ افسانے کے ابتدائی دور پر نظر ڈالی جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ افسانہ، کہانی کی پیدوار ہے۔ کہانی ہر دور میں لکھی، سنی اور سنائی گئی ہے۔ کہانی کی تاریخ خود نوعِ انسان جتنی ہی پرانی ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانی سننا اور سنانا پسند کرتا ہے، یعنی انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے یا دوسروں کے حالات اور واقعات نہ صرف سننا پسند کرتا ہے بلکہ سنانے سے اپنے من کا بوجھ بھی ہلکا کرنا چاہتا ہے۔

کہانی کی تعریف مختلف اوقات میں مختلف ماہرین نے مختلف انداز میں کی ہے، جس کا ذکر اختصار کے ساتھ کچھ یوں ہے۔تعریف ہم یوں کر سکتے ہیں کہ”داستان اصناف نثر کی وہ طویل صنف ہے جس میں مافوق الفطری عناصر اور دوسرے لوازمات کی مدد سے قصہ در قصہ یا داستان در داستانکہانی بیان کی جاتی ہے

قصہ انسان کے اُن کارناموں کی روداد ہے جن میں زندگی کے کسی نہ کسی پہلو کا ذکر موجود ہے۔ قرآن شریف میں جگہ جگہ مختلف پیغمبروں، مختلف قوموں وغیرہ کی کہانیاں موجود ہیں جو بعض اوقات عبرت لینے کے لیے بیان کی گئی ہیں اور بعض اوقات معلومات میں اضافہ کا باعث بھی بنتی ہیں۔

’’کہانی کی کہانی بہت لمبی اور بہت پرانی ہے۔ اتنی لمبی اور پرانی جتنی انسان کی زندگی۔‘‘

ان فوائد اور ثمرات کو مد نظر رکھتے ہوئے  بیکن ہاؤس ای الیون کیمپس  نے جماعت پنجم میں کہانی نویسی کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔جس کے لئے سب سے پہلے  اسلام آباد کی باقی برانچز کو  دعوت دی گئی کہ وہ اس مقابلے میں حصہ لیں، لہذا میٹرو پولیٹن کیمپس اور آئی نائین کیمپس نے دلچسپی کا اظہار کیا اور پہلا مرحلہ برانچ کی اردو اساتذہ نے31 جنوری بروز بدھ  منعقد کیا ، اس مرحلے میں ہر برانچ سے دو طلباء کا انتخاب کیا گیا ۔

جبکہ دوسرا اور حتمی مرحلہ 27 فروری بروز منگل  ای الیون کیمپس میں منعقد کیا گیا۔ آغاز میں اسکول ہیڈ میڈم ثمر نے شرکاء  اور جج صاحبہ مس سائرہ حسنین صاحبہ جن کا تعلق ایف ایٹ ٹوسے  ہے  کو خوش آمدید کیا، کہانی نویسی کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ای الیون کپمپس کی اردو ایس ایل مس رابعہ بصری نے شرکاء کو کہانی نویسی کے حتمی مراحل  کے اصول و ترتیب سے آگاہ کیا ، کہانی کے مختلف آغاز شرکاء کو سنائے، اور ہماری نرسری کی ننھی طالبہ کی مدد سے قرع اندازی کی گئی اور قرع میں نکلے گئے آغاز سے تمام شرکاء نے کہانی لکھی۔اظہار تشکر کے لئے اساتذہ کے لئے ریفریشمنٹ پیش کی گئی ۔مقررہ وقت میں کہانی مکمل کرنے کے بعد جج صاحبہ نے کہانیاں پڑھیں۔ شرکاء میں لنچ باکسز تقسیم کئے گئے۔ نتیجہ کا انتظار کرتے طلبہ و اساتذہ نے اپنا انفرادی تجزیہ پیش کیا، اور اس کاوش کو سراہا۔

آخر کا ر نتیجہ تیار ہوا اور   اول نمبر آنے والی طالبہ نبیہا علی میٹرو پولیٹن کیمپس اور و دوم پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ منحہ علی ای الیون کیمپس سے قرار پائے۔

مقابلے کے اختتام پر شرکاء کے درمیان اسناد تقسیم کی گئیں، اورجج صاحبہ مس سائرہ حسنین و دیگر اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تعریفی خط اور تحائف  سے نوازا گیا۔